دارالعلوم سبیل الرشاد

فہرست دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں

پرانی قبر میں دوبارہ تدفین

پرانی قبر میں دوبارہ تدفین

سوال

ایک قبر میں کتنے سال بعد دوسری میت کی تدفین کرسکتے ہیں ؟

محمد حذیفہ سعود ۔ السور ،بنگلور

 

جواب

اگر قبر اتنی پرانی ہو کہ میت کے اجزاء مٹی بن چکے ہوں گے تو اس قبرمیں دوسری میت کو دفن کرنا جائز ہے، اس سے متعلق سالوں کی 

تحدید وتعیین نہیں ۔

قبر میں میت کی موجودگی کو جانتے بوجھتےہوئےدوبارہ تدفین کے لئے پرانی قبرکھودنا جائز نہیں۔

اگرقبر کھودتے ہوئے اتفاقا میت کی ہڈیاں وغیرہ نکلیں تو قبر میں ایک طرف علاحدہ رکھیں اورکسی طرح پردہ کرکے اس میں دوسری میت کو 

دفن کریں ۔

ولا يحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلي الأول فلم يبق له عظم إلا أن لا يوجد فتضم عظام الأول ويجعل بينهما حاجز من تراب الخ  وما يفعله جهلة الحفارين من نبش القبور التي لم تبل أربابها، وإدخال أجانب عليهم فهو من المنكر الظاهر  الخ  قلت: لكن في هذا مشقة عظيمة، فالأولى إناطة الجواز بالبلى إذ لا يمكن أن يعد لكل ميت قبر لا يدفن فيه غيره، وإن صار الأول ترابا لا سيما في الأمصار الكبيرة الجامعة، وإلا لزم أن تعم القبور السهل والوعر، على أن المنع من الحفر إلى أن يبقى عظم عسر جدا وإن أمكن ذلك لبعض الناس، لكن الكلام في جعله حكما عاما لكل أحد فتأمل ( ردالمحتار ج۲ ص ۲۳۴) 

 

 

You may also like these