دارالعلوم سبیل الرشاد

فہرست دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں

طلاق واقع ہو تے ہی عدت شروع ہو جا تی ہے ۔

طلاق واقع ہو تے ہی عدت شروع ہو جا تی ہے ۔

سوال

کیا فرماتے ہیں حضراتِ مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ ریشمہ بانو بنت عبداللطیف صاحب ساکنہ ہریور ، میرا نکاح جناب دادا فیروز بن دستگیرصاحب کےساتھ 32017-7-3 کو ہوا، نکاح کے بعد میں تقریباً آٹھ مہینے تک ان کے گھر میں تھی مگر ہم دونوں میں آپس میں ایک دوسرے کو نہ سمجھنے کی وجہ سے اکثر ان بن ہوتی تھی ،آٹھ مہینے کے بعد عید کے بعد میں اپنے ماں باپ کے گھر آئی ، پھر جب میں ان کے گھر گئی تو اندر لینے سے انکار کردیا ، تو ہمارے والدین مجھے اپنے گھر لے گئے ، میں بہت دنوں تک ان کے انتظار ہی میں تھی کہ اچانک 2019-7-11 کو ایک خط آیا جس میںانہو ں نے مجھے ایک طلاق دی ، پھر 2019-8-16 کو دوسرا خط آیا جس میں انہوں نےمجھے دوسری طلاق دی ، کیا میں اس خط کی وجہ سے مطلقہ ہوگئی ۔ اگر ہوگئی ہو تو میری عدت کہاں سے شمار ہوگی ؟

جواب

طلاق یاخلع کے فورًا بعد عدت شروع ہوجاتی ہے خواہ عورت  عدت گذارنے کا ارادہ کرے یانہ کرے، پس صورت مسئولہ میں اگر شوہر نےواقعتاً اپنی بیوی کووقفہ وقفہ سےایک ایک کرکے تحریرًا دو طلاقیں دی ہوں تو عورت پر دورجعی طلاقیں واقع ہوئیں ۔پہلی مرتبہ جب شوہر نے مورخہ ۱۱جولائی ۲۰۱۹ کو ایک طلاق دی ،  اسی وقت سے عدت شروع ہوگئی اور کامل تین حیض گذرنے پرعدت پوری ہوگئی ۔ رجعت کےبغیر عدت گذرجانے کی وجہ سے عورت شوہر کے نکاح سے جداہوگئی۔

کتب امابعد فانت طالق فکماکتب ہذا یقع الطلاق  وتلزمھا العدۃ من وقت الکتابۃ الخ (عالمگیری ج ۱ ص۳۷۸) ابتداء العد ۃ فی الطلاق عقیب الطلاق الخ  فان لم تعلم بالطلاق الخ حتی مضت مدۃ العدۃ فقد انقضت عدتھا(عالمگیری ج ۱ص۵۳۲) الطلاق الخ واماحکمہ فوقوع الفرقۃ بانقضاء العدۃ فی الرجعی وبدونہ فی البائن(عالمگیری ج ۱ ص ۲۴۸)اذاطلق الرجل امراتہ الخ وھی حرۃ ممن تحیض  فعدتھا ثلاثۃ  اقراء  الخ (عالمگیری ؛ج۱ ص ۵۲۶ )

You may also like these