دارالعلوم سبیل الرشاد

فہرست دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں

مستورات کا تبلیغی جماعت میں جانا

انتقال کے بعد میت کو گھر میں کس طرح لٹایا جائے ؟

سوال

بخدمت امیر شریعت قبلہ دامت برکاتہم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ مستورات کا تبلیغی جماعت میں جانا کیسا ہے۔

فقط والسلام

محمد احتشام علی

ٹیپو سلطان چوک ، رنگ روڈ ، گلبرگہ

جواب

تبلیغی جماعت کا مقصد دین سیکھنا خود عمل کرنا اور دوسروں کو دین سکھانااور مکمل دین پرعمل کی ترغیب دینا منکرات سے روکنا ہے، 

جس طرح مرد دینی احکام سیکھنے،سمجھنے اور اپنی زندگی کودین کے مطابق بنانے کے محتاج ہیں،اسی طرح عورتیں بھی اس کی محتاج ہیں 

اورعموما گھروں میں اس کا انتظام نہیں ہوتا، اس لئے شرعی اصول وضوابط کے ساتھ مستورات کا تبلیغی جماعت میں نکلنا جائز ہےاور 

اپنے تبلیغی مرکز سے متعین کردہ شرائط کی بھی رعایت کرنی چاہئے،ان میںایک اصول یہ بھی ہے کہ ہرعورت کے ساتھ شوہر یا محرم ہو اور 

جہاں مستورات کی جماعت ٹہرے، وہاں شرعی اصول کی رعایت کے ساتھ قیام کرنا ضروری ہے اور غیر محرموں سے اختلاط کا کوئی 

اندیشہ نہ ہو،نیز کسی فتنہ کاکوئی خطرہ نہ ہو۔ 

مستورات کااپنے شوہر یا محرم کے ساتھ تبلیغی جماعت میں نکلنا اسی طرح درست ہے جسطرح حج وعمرہ یا غزوات میں جانا صحیح  ہے ۔

 

عن الربیع بنت معوذ قالت  کنا نغزو مع النبی ﷺ فنسقی القوم ونخدمہم ونرد الجرحی والقتلی الی المدینۃ ( بخاری باب ردالنساء الجرحی والقتلی ج۱ ص ۴۰۳رقم :۲۷۹۷ ) عن انس بن مالک قال کان رسول اللہ ﷺ یغزو بام سلیم ونسوۃ من الانصارمعہ اذا غزا ،فیسقین الماء ویداوین الجرحی ( مسلم: کتاب الجہاد والسیر باب غزوۃ النساء مع الرجال ج۲ ص ۱۱۶، رقم ۱۸۱۰)( ترمذی ،باب ماجاء فی خروج النساء فی الحرب، ج۱ ص ۲۸۶، رقم :۱۵۷۵)عن سلمة قال غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات ومع زيد بن حارثة سبع غزوات كان يؤمره علينا (المعجم الکبیر للطبرانی ج۷ ص ۳۰، رقم: ۶۲۸۲) عن ابن عباس  انہ سمع النبی ﷺ یقول لا یخلون رجل بامرأۃ ولاتسافرن امراۃ الا ومعہا محرم، فقام رجل فقال یارسول اللہ  اکتتبت فی غزوۃ کذا وکذا وخرجت امراتی حاجۃ ،قال اذہب فحج مع امرأتک ،(صحیح بخاری، باب من اکتتب فی جیش فخرجت امراتہ حاجۃ ج۱ ص ۴۲۱ ۔رقم الحدیث ۲۹۱۴) عن ابن عباس قال قال النبی ﷺ لا تسافر المرأۃ الا مع ذی محرم،ولا یدخل علیھا رجل الا ومعھا محرم  فقال رجل یا رسول اللہ  انی ارید ان اخرج فی جیش کذا وکذا، وامراتی ترید الحج فقال اخرج معھا  ( بخاری باب حج النساء، ج۱ ص ۲۵۰رقم الحدیث ۱۸۲۴) 

 

You may also like these