دارالعلوم سبیل الرشاد

فہرست دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں

شیشہ کے روبرو نماز پڑھنا

شیشہ کے روبرو نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

سوال

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الاستفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ شیشہ کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ہے،فتوی عنایت فرماکر مشکور فرمائیں۔

 

 فقط والسلام وسیم اکرم 

جواب

شیشہ کے روبروشخص کاجوعکس اس میں نظرآتا ہے ،وہ تصویر کے حکم میں نہیں،لہذا شیشے کے سامنے

کھڑے ہوکر نماز پڑھنا درست ہے اور اگر شیشہ کی وجہ سےنمازی کی یکسوئی اورخشوع وخضوع میں خلل

ہوتاہو تووہاں نماز پڑھنامکروہِ تنزیہی ہوگا،پس بہتر ہے کہ بوقتِ نماز اس پر کوئی مناسب کپڑا ڈال دیاجائے،

نماز ی کو اپنی نگاہ سجدہ کی جگہ رکھنی چاہئے تاکہ نماز میں خشوع میسر ہو ۔

وتکرہ بحضرۃ کل مایشغل البال کزینۃ وبحضرۃ مایخل بالخشوع کلہو ولعب ولذانہی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن الاتیان للصلاۃ سعیا بالہرولۃ (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص ۳۶۰) بقي في المكروهات أشياء أخرالخ منها الصلاة بحضرة ما يشغل البال ويخل بالخشوع كزينة ولهو ولعب (ردالمحتار ج۱ ص ۶۵۴) ولا بأس بنقشه خلا محرابه فإنه يكره لأنه يلهي المصلي  الخ وظاهره أن المراد بالمحراب جدارالقبلة فليحفظ، الدر ، قوله لأنه يلهي المصلي أي فيخل بخشوعه من النظر إلى موضع سجوده ونحوه، وقد صرح في البدائع في مستحبات الصلاة أنه ينبغي الخشوع فيها، ويكون منتهى بصره إلى موضع سجوده إلخ وكذا صرح في الأشباه أن الخشوع في الصلاة مستحب. والظاهر من هذا أن الكراهة هنا تنزيهية فافهم  (ردالمحتار ج۱ ص۶۵۸)

You may also like these